چترال (محکم الدین) پاکستان کی تاریخ کا سب سے منفرد اور طویل العمر پراجیکٹ لواری ٹنل اپنی آغاز سے اب تک سینتالیس سال گزرنے کے باوجود بھی نامکمل ہے جس کی وجہ سے مسافر و سیا ح اذیت اور مشکلات سے دوچار ہیں۔
چترال سائڈ پر سست روی کے شکار تعمیری کام سے خدشہ ہے کہ منصوبے کی تکمیل میں مزید دس سال لگیں گے۔ لواری ٹنل منصوبے کو 2013 میں اپروچ روڈ سمیت مکمل ہونا تھا لیکن 2021 میں بھی یہ روڈ مکمل نہیں ہے جس کی وجہ سے مسافر مصیبت میں گرفتار ہیں۔
پراجیکٹ کی ایگزیکیوٹنگ ایجنسی نیشنل ہائی وے اتھارٹی ہے جس کی غفلت اور بے حسی کیوجہ سے مقامی لوگ اور سیاح مصیبت سے دوچار ہیں ۔
The ‘Sharafat’ of Chitralis manifested in Lowari Tunnel project
اس حوالے سے کمشنر ملاکنڈ ڈویژن نے اپنے دورہ چترال کے موقع پر تعمیری کام میں تیزی لانے اور اسے جلد مکمل کرنے کیلئے اقدامات اٹھانےکی یقین دھانی کی تھی لیکن عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ اس کے نتائج تاحا ل سامنے نہیں آئے۔ بلکہ سست روی کاشکار کام اب تو بالکل بند ہی ہو چکا ہے۔
چترال پشاور جانے والے مسافروں اور سیاحت کی غرض سے چترال آنے سیاحوں نے لواری کے مقام پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انتہائی افسوس کا اظہار کیا کہ پوری دنیا میں اپنی امن پسندی، مہمان نوازی اور قدیم کلچر کی وجہ سے مشہور چترال کے راستے سب سے زیادہ خطرناک اور خستہ حال ہیں جس پر سفر کرنا خود کو موت کے منہ میں دینے کے مترادف ہے۔ لیکن سابقہ اور موجودہ حکومتوں نے سڑکوں کی طرف کوئی توجہ نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ادارے عوام اور مسافروں کوسہولت دینے کیلئے ہوتے ہیں لیکن یہاں اس کا بالکل الٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ لواری ٹنل پر مسافروں کو بارہ بجے سے دو بجے تک بلاوجہ روکا جاتا ہے جبکہ من پسند گاڑیوں کو جانے کی اجازت دی جاتی ہے۔ انتظار میں بیٹھے بیمار، معذور خواتین اور بچوں کی کوئی پرواہ نہیں کی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ کئی جگہوں پر مختلف اداروں کی الگ الگ چیکنگ بھی مسافروں اور سیاحوں کیلئے زحمت کا باعث بن چکا ہے۔ اس لئے مختلف اداروں کی ایک جگہ پر چیکنگ سے سیاحوں اور مسافروں کی مشکلات میں کمی ہو سکتی ہے۔
مسافروں نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور وزیر مواصلات مراد سعید سے پر زور مطالبہ کیا کہ لواری ٹنل اپروچ روڈ کو فوری مکمل کیا جائے اور چترال سائڈ پر تعمیری کام کو چیک کیا جائے جو دیر سائڈ کے کام کے مقابلے کا نہیں ہے۔