سعودی حکومت نے مساجد میں لاؤڈ سپیکر پر پابندی لگا دی

سعودی حکومت نے ملک بھر کی تمام مساجد کے امام مساجد کو یہ حکم جاری کر دیا ہے کہ اذان اور نماز کے اقامہ کے علاوہ لاؤڈ سپیکر کا استعمال نہیں کیا جائے گا کیونکہ اس سے بوڑھوں اور بیماروں کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

سعودی عرب کی اسلامی امور کی وزارت کی طرف وزیر عبدالطیف شیخ کی طرف سے جاری کئے جانے والے ایک حکم نامہ کے مطابق ملک بھر کے امام مساجد پر لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ انہیں صرف اذان اور اقامہ کیلئے لاؤڈ سپیکر استعمال کرنے کی اجازت ہو گی۔ اس موقع پر لائوڈ سپیکر کی آواز بھی زیادہ اونچی نہیں ہونی چاہیئے۔

حکم نامے میں بتایا گیا ہے کہ سعودی مساجد کو لاؤڈ سپیکر کی آواز ایک تہائی رکھنے کی اجازت دی گئی ہے یعنی اگر آواز کی سطح ایک سے 100 فیصد تک ہو تو 25 فیصد سے زائد آواز اونچی بھی نہیں کی جا سکے گی۔ یہ اقدام اس لئے کیا گیا ہے کہ مساجد کے قریبی گھروں میں لاؤڈ سپیکرز کی وجہ سے بیماروں ، بچوں اور بوڑھوں کو تکلیف ہو رہی تھی ۔

سعودی حکام کے جاری حکم نامے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یہ تمام ہدایات شریعت کی روشنی میں اور نبی اکرم ﷺ کی سنت پر عمل کرتے ہوئے دی جا رہی ہیں اور ایک حدیث کا حوالہ دیا گیا ہے۔ نماز کے دوران امام کی آواز مسجد کے اندر موجود نمازیوں تک ہونی چاہیئے اور یہ ضروری نہیں کہ اسے قریب موجود گھروں تک بھی پہنچایا جائے۔

وزارت نے کہا ہے کہ ’بیرونی لاوٴڈ سپیکر پر امام کی تلاوت کو اگر سنا نہ جائے تو اس سے خود قرآن کی بے حرمتی ہوتی ہے۔مذکورہ ہدایت علامہ شیخ محمد بن صالح العثیمین اور علامہ ڈاکٹر صالح الفوزان کے فتوے سے بھی ماخوذ ہے جس میں اذان اور اقامت کے علاوہ بیرونی لاوٴڈ سپیکر استعمال کرنے سے منع کیا گیا ہے۔

  Source.. سعودی حکومت کی طرف سے متنبہ کیا گیا ہے کہ ان احکامات پر عمل نہ کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائے جائیگی ۔

One thought on “سعودی حکومت نے مساجد میں لاؤڈ سپیکر پر پابندی لگا دی

  1. سعودی حکومت نے مساجد میں صرف آذان اور اقامت کیلئے لاؤڈ سپیکر کی اجازت دی ہے اور وہ بھی اس شرط پر کہ لاوڈ سپیکر کی آواز تیس فیصد والیوم پر رکھی جائے تاکہ مساجد کے قریب رہنے والے سویے ہوے بچے اور بیمار لاوڈ سپیکر کی ایکدم بہت اونچی آواز (فل بلاسٹ)سے گھبرا نہ جائیں.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *