چترال نیوز’ ایڈیٹوریل .. مساجد ایک اسلامی معاشرے کا اہم ترین عنصر ہیں. ہر مسلمان دن میں پانچ وقت نماز پڑھنے مسجد میں جاتا ہے یا کم از کم اس کو جانا چاہئے .جب اس قدر اہم کردار مساجد کا ہماری زندگیوں میں ہے تو پھر ہم ان سے معاشرتی بہتری لانے کیلئے استفادہ کیوں نہیں کرتے. چترال کی مثال ہی لے لیں. جتنے مساجد چترال شہر میں ہیں وہ فی کس آبادی کے تناسب سے شائد دنیا میں سب سے زیادہ ہیں. اس لحاظ سے چترال کا معاشرہ مثالی ہونا چاہیے’ مگر حقیت اس کے بر عکس ہے. چترال کے بازار جعلی اشیا میں سب سے آگے ہیں. یہاں کے دفاتر میں کھلے عام رشوت لی جاتی ہے. یہاں کوئی بھی شخص ایمانداری سے اپنی ڈیوٹی ادا نہیں کرتا اور ڈنڈی مارنے کی تلاش میں رہتا ہے. یہاں عدالتوں میں جھوٹی گواہیاں دی جاتی ہیں . الغرض یہ کہ جس کو جہاں بے ایمانی کا موقه ملتا ہے وہ موقۓ کا فائدہ ضرور اٹھاتا ہے. آخر کیوں ؟ یہ سب کچھ نہ ہو اگر ہمارے مساجد میں درس و تقریر کے دوران حضور پاک(ص) کے سنت کبریٰ یعنی صادق اور امین بننے کے بارے میں درس دی جائے. معاشرتی برائیوں یعنی جھوٹ مکر فریب منافقت اور حرام خوری کے بارے درس دی جائے . موجودہ وقت میں ان معاملات کے بارے میں سننے کو کان ترستے ہیں. اگر کبھی سنتے ہیں تو محض شراب اور فحاشی کی برائی یا پھر سیاست کے بارے میں سنتے ہیں’ باقی روزمرہ کے معاملات میں خرابیوں کے بارے میں کبھی کچھ نہیں سنتے.
اگر ہمارے مساجد نماز پڑھنے پڑھانے کے علاوہ معاشرتی تربیت گاہ بھی بن جائیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم ایک بہتر معاشرے میں زندگی گزار سکیں.
One thought on “مساجد معاشرے کو سنوارنے کا بہترین ذریعہ بن سکتی ہیں”
very true. I think, this duty should be performed by one of the graduates, living in that area.