قرض اتارنے کا آٸیڈیا

فیصل آباد کے ایک نوجوان کی جانب سے پاکستان کا قرضہ اتارنے کے لئے حکومت کو مفید مشورہ اور ایک آئیڈیا دیا

اس کا کہنا تھا کہ یہ ملک کا قرضہ اتارنا تو بائیں ہاتھ کا کھیل ہے.
لیکن یہ حکمران خود نہیں چاہتے کہ قرضہ اترے.

آسان سی پالیسی ہے تحریر مکمل پڑھیں پھر آپکو پتہ چلے گا

17 گریڈ کے افسران, ججز , وزراء ,مشیر, ڈپٹی کمشنرز,اسسٹنٹ کمشنرز, ڈی پی اوز, ڈی ایس پیز, ایس ایچ اوز, ڈسٹرکٹ آفیسرز, سی ای اوز, ڈی ای اوز, کالجز کے پروفیسرز,سکولز کے ہیڈ ماسٹرز, پیف والے پرائیویٹ سکولز مالکان, پراپرٹی ڈیلرز, تحصیلدار, پٹواری, بزنس مین, فوجی افسران, خفیہ اداروں کے افسران, فیکٹریوں کے مالکان, ملز مالکان, بڑے سرمایہ داران, آڑھتی , تاجران, تیس چالیس ایکڑ سے زیادہ اراضی والے زمینداران, سب کو ملا کر تعداد گنی جائے تو دو کروڑ آرام سے بن جائیں گے.
ان سب سے گورنمنٹ کا بیس بیس ہزار بطور قرض لینا معمولی سی بات ہے. جو کہ چار کھرب ماہانہ بنتا ہے.

اسکے بعد
297 پنجاب کے ایم پی ایز
130سندھ کے ایم پی ایز
124کے پی کے ایم پی ایز
65بلوچستان کے ایم پی ایز
336ایم این ایز
کل 965 اقتدار میں موجود سیاسی شخصیات ہیں جن سے صرف پانچ پانچ کروڑ فی کس لیا جانا عام سی بات ہے. اور ان لوگوں کیلئے یہ رقم دینا کوئی بڑی بات بھی نہیں ھے تویہ پچاس ارب بنتا ہے.

اسکے بعد
ایک کروڑ ملک بھر کے سرکاری ملازمین تو ہوں گے جن سے صرف دو ہزارماہانہ بطور قرض لیا جائے تو ماہانہ بیس ارب بنتا ہے.

بیس ہزار سے زائد انکم والے پرائیوٹ ملازمین کم ازکم تو پانچ کروڑ ہونگے جن سے صرف پانچ سو روپے ماہانہ قرض لیا جائے جو کہ پچیس ارب بنتا ہے.
کل تقریبا پانچ کھرب ہو گیا.

اور گورنمنٹ اپنے بجٹ میں سے اپنے ریونیو میں سے ایک کھرب ڈالے کل چھ کھرب روپے .
یعنی کہ تقریباً 34ارب ڈالر بنتا ہے۔⁩⁦

فرض کیا جائے کہ پاکستان پر مجموعی طور پرسو ارب ڈالر قرضہ ہو تو تین ماہ کی قلیل مدت جولائی تا ستمبر میں قرضہ اُن کے منہ پر مارا جاسکتا ہے. اور اسی پالیسی کے تحت اگلے تین ماہ اکتوبر تا دسمبر میں ہم آئی ایم ایف کو کہہ سکتے ہیں جتنا تم نے قرضہ دیا تھا اب اتنا ہم سے لے سکتے ہوں. اور اگر یہ ہی اکتوبر تا دسمبر کااتنابڑا ریونیو پاکستان اپنے دفاع ریلوے سڑکوں پی آئی اے اور دیگر اداروں پر لگا دے تو ہمارا ملک کہاں سے کہاں پہنچ سکتا ہے. صرف چھ ماہ میں مہنگائی کا تو نام ونشان ہی مٹ جائے گا انشاء اللہ تعالی

پھر ان اداروں سے جو ریونیو آئے گا وہ اوپر بیان کردہ جس جس پاکستانی
سے رقوم بطور قرض وصول کی گئی ہونگی انکو واپس لوٹانے کا سلسہ شروع کیا جائے اور دو تین سال میں آرام سے واپس ہو جائے گا.
اور اگر کوئی حب الوطنی کے تحت دیا گیا قرضہ ملک پر قربان کردے تو یہ تو اور بھی اچھی بات ھوگی
👇
یاد رہے میں کوئی معیشت دان نہیں ایک عام پاکستانی ہوں ۔۔ا

برائے مہربانی بات حکمرانوں تک ، اور ماہرین معاشیات تک پہنچے تاکہ وہ ملک کیلئے کچھ اچھا فیصلہ کریں

یہ ملک اور عوام اب باھر کے قرضوں پر نہیں چل سکتا ،
کیونکہ دنیا کے سامنے رسوائی اور ذلت الگ ہے اور ان کی کڑی شرائط اور ڈیمانڈ وہ الگ ہیں جس کے نتیجے میں حکومت کو ٹیکسز لگانے پڑتے ہیں اور نتیجتاً مہنگائی کا ایک طوفان آتا ہے اور اس ملک کے متوسط اور غریب عوام کو ھی بھگتنا پڑتا ہے

اسی لیئے اللہ کے واسطے
ایسا راہ حل تلاش کیا جائے کہ عوام پر ایک ہی دفعہ بوجھ ڈالیں اور قرض اتاریں، اور اس ملک کو قرض کے دلدل سے باہر نکالیں اس ملک کو اپنے پاؤں پر کھڑا کریں اور اقتصادی لحاظ سے مضبوط اور خود مختار بنائیں

ہمارا وطن ہماری عوام اب زیادہ قرضوں کا متحمل نہیں ہوسکتے

اور اگر آپ کے پاس بھی اس سے بہتر کوئی حل ہے تو اس کو بھی آگے تک پھیلائیں تاکہ ہماری عوام ایک آواز ہوکر حکمرانوں سے یہ  مطالبہ کرے

.. Pasted as recieved from internet, 22 June 2022

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *